زیرنظر کتاب سید مجاہد علی کے پچھلے دو برس میں لکھے گئے مضامین کا مجموعہ ہے۔مصنف کے مطابق ، جب تک صحافت کے شعبے میں گندی مچھلیوں کو تلاش اور یہ تعین نہ کر لیا جائے کہ ملک میں اس معزز شعبہ سے وابستہ ہونے کی بنیادی شرائط کیا ہیں ، اس وقت تک اس شعبہ کی خود مختاری ، دیانت داری ، بے باکی اور آزادی مشکوک رہے گی۔ کمزوری کا انکار کرنے سے صحافت کا شعبہ پاک و صاف نہیں ہوجائے گا۔ اس کے لیے بہرطور سخت محنت اور جدوجہد کی ضرورت ہے۔اس کتاب میں مضامین کا جو انتخاب پیش کیا جا رہا ہے ، وہ اس چیلنج کو سمجھنے اور اس سے نمٹنے کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ کسی بھی شعبہ کی طرح پاکستان میں شعبہ صحافت کی تطہیر بھی پلک جھپکتے ممکن نہیں لیکن یہ بے حد ضروری ہے کہ ہم یہ جاننے کی کوشش کریں کہ ہم کہاں ٹھوکر کھا رہے ہیں اور ہماری منزل کیوں کر کھوٹی ہوئی۔ اس کے لیے محض فوج ، آئی ایس آئی یا سیاسی قیادت کو الزام دینا کافی نہیں بلکہ اس مقصد کے لیے خود اپنی ذات میں جھانکنا اوور صورتِ حال کا جائزہ لینے کی کوشش کرنا بے حد ضروری ہے۔ زیر نظر مضامین اسی کاوش کا حصہ ہیں۔ یہ کسی طرح بھی ایک مکمل اور واضح تصویر پیش نہیں کرتے لیکن یہ جستہ جستہ ایک بڑی تصویر کو سمجھنے کے لیے نظر سے محو ہو جانے والے پہلوئوں کی نشاندہی ضرور کرتے ہیں۔ ان میں کسی ایک واقعہ یا سانحہ کی روشنی میں صحافیوں اور میڈیا کے کردار پر بحث کی گئی ہے۔ اگرچہ یہ مضامین کسی ایک خاص واقعہ کے پس منظر میں تحریر ہوئے ہیں لیکن ان میں بعض ایسے اصولی پہلوئوں کو سامنے لایا گیا ہے جو میڈیا کی خود مختاری کی بحث کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ تحریریں اس امید پر کتابی صورت میں سامنے لائی جا رہی ہیں تا کہ ملک کے اہل نظر ان پہلوئوں پر غور کر سکیں جو راقم نے اپنے ناقص تجربہ کی روشنی میں سامنے لانے کی کوشش کی ہے۔